۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
اسلام و ہندو ازم مذاکرات-امن و ارتقا میں بقائے باہمی کا رول

حوزہ/ ہندو اور مسلمان دانشوروں کے ہاتھوں نور میکرو فلم سینٹر کی تالیف ’سرمد بھگوت گیتا‘ سمیت نصف درجن کتابوں کی رونمائی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نئی دہلی/ ہندوستان کے ساتھ ایران کے دیرینہ اور تاریخی تہذیبی اور ثقافتی روابط کو فروغ دینے میں ہمیشہ سرگرم کردار ادا کرنے والے ایران کلچر ہاؤس نے آج ایک بار پھر منفرد پہل کرتے ہوئے عالمی معاشرہ کو سماجی امن و ارتقا پر مبنی بقائے باہمی کے رموز سے آشنا کرانے کی غرض سے ’اسلام و ہندو ازم مذاکرات- امن و ارتقا میں بقائے باہمی کا رول‘ کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں ہندوستان اور ایران کے ماہرین ادیان نے اسلام و ہندو ازم کے مشترکہ روحانی پہلووں پرسیرحاصل گفتگو کی ۔

تصاویر دیکھیں:

ہندو اور مسلمان دانشوروں کے ہاتھوں نور میکرو فلم سینٹر کی تالیف ’سرمد بھگوت گیتا‘ سمیت نصف درجن کتابوں کی رونمائی

ایران کلچر ہاؤس نئی دہلی،علی گڑھ انٹر فیتھ سنٹر اور راما کرشنا مشن، دہلی کے باہمی اشتراک سے منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں مختلف مذہبی رہنماؤں نے جہاں ہندوستان اور ایران کی مشترکہ تہذیب وثقافت پراپنے خیالات اور تجربات کا اشتراک کیا وہیں دوبڑی قوموں کے درمیان بنیادی یکسانیت کی توضیح کرتے ہوئے آنے والی نسلوں کو اپنے تاریخی ورثہ کی حفاظت کے لئے مل کرکام کرنے کی تلقین کی۔

اپنی نوعیت کی اس منفرد کانفرنس میں ادیان کے افہام و تفہیم میں یقین رکھنے والوں کاجم غفیرامڈ پڑا۔ ایران کلچرہاؤس کے کلچرل کونسلر ڈاکٹر محمد علی ربانی، علی گڑھ انٹرفیتھ کے ڈائرکٹر مولانا علی محمد نقوی اور راما کرشنا مشن کے صدر سوامی شانتا تمانند کی مشترکہ صدارت میں منعقد کانفرنس کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا تاکہ ہندو اور مسلمان دانشور و مذہبی رہنما ایک دوسرے کے مذہب پر کھل کر تبادلہ خیال کرسکیں۔

کانفرنس میں آرایس ایس کے قومی ایکزیکیوٹیو ممبر اندریش کمار مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے مشیر ڈاکٹر محمد ابوالقاسم دولابی،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور، شری چیتانیا پریماسدن کے ڈائرکٹر سریواستو گوسوامی، پروفیسر مظہر آصف(جے این یو) ایم پی (راجیہ سبھا) غلام علی کھٹانا، انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرکے صدرسراج الدین قریشی، مولانا کلب جوادنقوی، شری ہری پرشاد (چنئی)، اسکان کے نائب صدر بجیندر نندن داس، ڈاکٹر ظفر محمود، قم (ایران) یونیورسٹی کے پروفیسر مہسد الویری، پروفیسر اخترالواسع، معین الدین چسشتی یونیورسٹی، لکھنو کے وائس چانسلرماہ رخ مرزا، دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر راجیش رستوگی شامل تھے۔

اس موقع پر مقدس ہندوکتاب’سرمد بھگوت گیتا‘ کا انٹرنیشنل نور میکرو فلم سینٹر،ایران کلچرہاؤس کی جانب سے فارسی ترجمہ کارسم اجراء کیا گیا۔ کتاب کے فارسی ترجمہ کی ستائش کرتے ہوئے پروفیسر انو دھون اور پروفیسر شریف حسین قاسمی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ دریں اثناء تقریباً نصف درجن سے زائدمقدس ہندو کتب کے قدیم فارسی نسخوں کی رونمائی بھی عمل میں آئی۔اس کے علاوہ تاریخ اسلام کی مردہ کتابوں کو مرمت اور تزئین کے ذریعہ زندہ کرکے ہمیشہ کے لئے محفوظ کرنے میں مصروف نورمیکرو فلم سینٹر نے قدیم اورنایاب کتابوں کی نمائش لگائی جوشرکاء کی توجہ کا مرکز رہی۔اس نمائش میں ہندوکتب کے وہ قدیم نایاب نسخوں کے فارسی تراجم پیش کئے گئے جوشا ذونادرہی نظرآتے ہیں۔

نمائش میں سناتن مذہب کی مقدس کتاب بھگودگیتا (فارسی)، رامائن (اردو)، مہابھارت (فارسی)، وشنوپران ( فارسی)، بھگودپران (فارسی) اور داراشکوہ کے ہاتھ سے لکھی مجمع البحرین (3جلد) کا فارسی ترجمہ جیسی نایاب کتابیں موجود تھیں جنہیں نور میکروفلم سینٹرنے ڈیجیٹل کرنے کے ساتھ فارسی میں ترجمہ کرکے اصل کتاب کی شکل میں شائقین کے حوالے کیاہے۔ اس نمائش کو دیکھنے والے دانشوروں، علماء، مذہبی رہنماؤں کے ساتھ ہی طلباء اور عام لوگ زبردست پذیرائی کرتے نظر آئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .